20 ستمبر 2025 - 13:07
مآخذ: ابنا
ریاض اور اسلام آباد دفاعی معاہدہ، امریکہ اور اسرائیل کے لئے واضح پیغام 

 سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ہونے والے نئے دفاعی معاہدے نے سوشل میڈیا پر بڑی توجہ حاصل کی ہے۔ صارفین نے اسے اسرائیل کے لیے ایک سخت پیغامِ بازدارندگی اور امریکہ کے لیے اس اشارے کے طور پر بیان کیا ہے کہ اب وہ ایک قابلِ اعتماد شراکت دار نہیں رہا۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ہونے والے نئے دفاعی معاہدے نے سوشل میڈیا پر بڑی توجہ حاصل کی ہے۔ صارفین نے اسے اسرائیل کے لیے ایک سخت پیغامِ بازدارندگی اور امریکہ کے لیے اس اشارے کے طور پر بیان کیا ہے کہ اب وہ ایک قابلِ اعتماد شراکت دار نہیں رہا۔
عرب میڈیا روسیا الیوم کے مطابق، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف کے مابین طے پانے والا یہ معاہدہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ کسی ایک ملک پر حملہ، دونوں پر حملہ تصور ہوگا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک صارف نے لکھا کہ یہ معاہدہ خطے میں سکیورٹی توازن کو نئی شکل دینے میں ریاض کی حیثیت کو اجاگر کرتا ہے۔ ایک اور صارف نے کہا کہ سعودی عرب نے ہر ممکنہ خطرے کا دروازہ بند کر دیا اور نتانیاهو کی بڑبڑاہٹ کا جواب دے دیا، ساتھ ہی امریکہ کو پیغام دیا کہ اب آپ پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔

ایک اور تبصرہ نگار نے کہا کہ چونکہ ایران، پاکستان کا اتحادی ہے اور اب سعودی عرب نے بھی پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدہ کر لیا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر بھارت پاکستان پر حملہ کرتا ہے تو وہ سعودی عرب پر حملہ سمجھا جائے گا اور اسی طرح سعودی عرب پر کسی بھی حملے کو پاکستان کے ایٹمی دفاع کے تناظر میں دیکھا جائے گا۔

بعض صارفین نے اسے تاریخی اور اسٹریٹجک معاہدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ خطے کے استحکام اور مشترکہ سلامتی کو تقویت دے گا۔ ایک اور صارف نے لکھا: یہ محض کاغذ پر دستخط نہیں بلکہ اتحاد، عزت اور محفوظ مستقبل کی نمائندگی ہے۔ کسی اور نے کہا: سعودی عرب نے اس معاہدے کے ذریعے دنیا کو دکھا دیا ہے کہ اسلام آباد کے ساتھ تاریخی تعاون کے تحت وہ ایٹمی طاقتوں کے کلب میں شمولیت اختیار کر چکا ہے۔

یاد رہے کہ سعودی ولی عہد اور پاکستان کے وزیرِاعظم نے بدھ 26 ستمبر کو ریاض کے شاہی محل میں ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات، خطے اور عالمی امور پر بات چیت کے ساتھ ساتھ اسٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ معاہدہ آٹھ دہائیوں پر محیط تاریخی دوستی کے تناظر میں کیا گیا ہے تاکہ دونوں ممالک کی سلامتی کو مضبوط بنایا جا سکے، علاقائی اور عالمی امن کو فروغ دیا جا سکے اور مشترکہ دفاعی صلاحیتوں کو بڑھایا جا سکے۔ اس معاہدے میں واضح کیا گیا ہے کہ کسی بھی ایک ملک پر جارحیت کو دونوں ممالک پر حملہ سمجھا جائے گا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha